حوزہ نیوز ایجنسیl
چودھویں دن کی دعا:اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ المُسْلمينَ؛ اے معبود! اس مہینے میں میری لغزشوں پر میرا مؤاخدہ نہ فرما، اور خطاؤں اور گناہوں سے دوچار ہونے سے دور رکھ، مجھے آزمائشوں اور آفات کا نشانہ قرار نہ دے، تیری عزت کے واسطے، اے مسلمانوں کی عزت و عظمت۔
حل لغات :- غرض یعنی نشانہ مقصد حاجت۔
اَللّهُمَّ لاتُؤاخِذْني فيہ بالْعَثَراتِ: اے معبود! اس مہینے میں میری لغزشوں پر میرا مؤاخدہ نہ فرما۔
دنیا میں جس طرح بہار و خزاں کے موسم آتے ہیں ربیع و خریف کی ہوائیں چلتی ہیں بادل گرجتے ہیں بجلیاں کڑکتی ہیں بارشیں برستی ہیں کوئلیں کوکتی ہیں پیہو کی صدائیں گونجتی ہیں اسی طرح سال میں ایک بار دلوں کی شورشوں کا بھی ایک موسم آتا ہے روحوں کی بیقراری کی بھی ایک فصل آتی ہے خفتہ ضمیروں کو جگانے کا بھی ایک سائرن بجتا ہے پھر استغفار کی ہوائیں چلتی ہیں توبہ کے بادل نمودار ہوتے ہیں آنکھیں ندیوں کی طرح بہتی ہیں دل تنور کی طرح بھڑکتے ہیں زبانیں دیوانوں کی طرح چیختی ہیں،اے اللہ ہماری لغزشوں سے چشم پوشی کر ہمارے گناہوں کو بخش دے ہمارے حال زار پر رحم کر ہماری کمزوری پر ترس کھا اے اللہ ہم تیرے عشرہ مغفرت میں داخل ہوچکے ہیں، رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَـآ اِنْ نَّسِيْنَـآ اَوْ اَخْطَاْنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَيْنَآ اِصْرًا كَمَا حَـمَلْتَهٝ عَلَى الَّـذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا ۚ رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ لَنَا بِهٖ ۖ وَاعْفُ عَنَّا، وَاغْفِرْ لَنَا، وَارْحَـمْنَا ۚ، اَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِـرِيْنَ؛ اے!ہمارےرب اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ، ا ےہمارےرب! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا، اے ہمارےرب! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں، اور ہمیں معاف کر دے، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم کر، تو ہی ہمارا کارساز ہے، کافروں کے مقابلہ میں تو ہماری مدد کر۔(بقرہ286)۔
عشرہ مغفرت میں بھی اگر غفلت کی بستی نہ اجڑے اور دل بیدار نہ ہوں تو قرآن کہتا ہے: أَمْوَاتٌ غَيْرُ أَحْيَاءٍ ۖ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ ﴿سورة النحل٢١﴾ یہ زندوں کی ابادی نہیں بلکہ مردوں کی بستی ہے یہ اٹھنے اور اٹھائے جانے کی گھڑی سے بالکل غافل ہیں۔
’’لا تواخذنی‘‘ مجھے نہ پکڑ دعا کا یہ ٹکڑا پورے وجود کو ہلادینے والا ہے ایک بھونچال سا آجانا چاہئیے کیونکہ قرآن کہہ رہا ہے:إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ ﴿سورة الفجر١٤﴾ بیشک تمہارا رب سب پر نظریں رکھے ہوئے ہے "مرصاد" اور مرصد عربی میں ایک ہی چیز کو کہتے ہیں جب شکاری کو شکار کے اوپر نشانہ لگانا ہوتا ہے تو نشانہ کے عین وقت وہ اپنی پوری توجہ کو سمیٹ لیتا ہے اپنی سانس کو بھی روک لیتا ہے پلک بھی نہیں جھپکاتا اس کیفیت کو کہتے ہیں "رصاد " جب اللہ اس طرح گھات لگائے بیٹھا ہے تو بندہ کیوں نہ کہے لا تواخذنی اے اللہ مجھے نہ پکڑ کیونکہ وہ:يَعْلَمُ خَائِنَةَ الْأَعْيُنِ وَمَا تُخْفِي الصُّدُورُ ﴿سورة غافر١٩﴾وہ آنکھوں کی چوری کو بھی جانتا ہے اور دلوں کے بھیدوں سے بھی واقف ہے۔
اسی لئے پچھلے تیرہ دنوں کی دعاؤں میں آپ نے مشاہدہ کیا ہوگا کہ ہر دعا کے آخر میں اللہ کی کسی نہ کسی صفت کا واسطہ ضرور دیا گیا ہے دوسرے دن کی دعا میں کہا برحمتک تیسرے دن کی دعا میں کہا بجودک چوتھے دن کی دعا میں کہا بحفظک پانچویں دن کی دعا میں کہا برافتک چھٹے دن کی دعا میں کہا بمنک ساتویں دن کی دعا میں کہا بتوفیقک آٹھویں دن کی دعا میں کہا بطولک نویں دن کی دعا میں کہا بمحبتک دسویں دن کی دعا میں کہا باحسانک گیارہویں دن کی دعا میں کہا بعونک بارہویں دن کی دعا میں کہا بعظمتک تیرہویں دن کی دعا میں پھر کہا بعونک اور آج کی دعا میں کہا جارہا ہے بعزتک تاکہ اس کا قہر تھمے اور اس کی رحمت کو جوش آئے۔
وَاَقِلْني فيہ مِنَ الْخَطايا وَالْهَفَواتِ وَلا تَجْعَلْني فيہ غَرَضاً لِلْبَلايا وَالأفاتِ بِعزَّتِكَ يا عِزَّ المُسْلمينَ: اور خطاؤں اور گناہوں سے دوچار ہونے سے دور رکھ، مجھے آزمائشوں اور آفات کا نشانہ قرار نہ دے، تیری عزت کے واسطے، اے مسلمانوں کی عزت و عظمت۔
فحش لٹریچر ایک آزمائش بھی ہے اور ایک آفت بھی متحرک تصویریں ایک آزمائش بھی ہیں اور ایک آفت بھی مخلوط تعلیم ایک آزمائش بھی ہے اور ایک آفت بھی مخلوط سوسائٹی ایک آزمائش بھی ہے اور ایک آفت بھی کالج کی فضا ایک آزمائش بھی ہے اور ایک آفت بھی یونیورسٹی کا ماحول ایک آزمائش بھی ہے اور ایک آفت بھی فیس بک واٹساپ زوم لائن وائبر ٹیوٹر اور نیٹ کی سہولیات ایک آزمائش بھی ہیں اور ایک آفت بھی اے اللہ جدید آلاتِ گناہ نے ہمارے خیالوں پر ڈاکے ڈال دئیے تہذیب و معاشرت کا جنازہ نکل چکا ہے شرم و حیا کی سانسیں اکھڑ چکی ہیں کہیں ہمارا حال بھی قوم عاد و ثمود سا نہ ہوجائے اے اللہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ بہت ہوچکا ہے بہت سو چکے ہیں اب چونکنا چاہتے ہیں بہت گم ہوچکے ہیں اب خود کو پانا چاہتے ہیں یا عز المسلمین اے مسلمانوں کی عزت تو نے بدر میں ہماری مدد کی تو نے احد میں ہماری نصرت کی تونے خندق و خیبر میں علی مشکل کشا(ع) کے ذریعہ ہمیں فتح سے ہم کنار کیا تونے ہمیں حکومتیں دیں سلطنتیں دیں اپنی محبت کا تاج پہنایا ہمارے زیر پا پٹرول کی ندیاں بہائیں روئے زمین میں کسی مخلوق پر تیرا اتنا رحم نہیں آیا جتنا ہم پر آیا مگر سب سے زیادہ غفلت کا شکار ماضی میں بھی ہم ہوئے اور آج بھی ہم ہی ہیں۔
بارگاہ رب العزت میں دعا ہے کہ ہمیں ان معانی و مفاهیم کی سمجھ کے ساتھ ہی ان پر عمل کی بھی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین
تحریر: سلمان عابدی
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔